بیجنگ: چین نے ہفتہ کو اعلان کیا کہ اس کا ' شینژوؤ 21 ' خلائی جہاز ملک کے خلائی اسٹیشن سے جڑ گیا ہے۔ کامیاب لانچ کے بعد یہ جہاز باری باری تعینات کیے جانے والے عملے کے تین ارکان کے ساتھ ریکارڈ رفتار سے چین کے خلائی اسٹیشن پر پہنچ گیا۔' چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی' کے مطابق خلائی مرکز سے جڑنے کا عمل تقریبا ساڑھے تین گھنٹے میں مکمل ہوا جو پچھلے مشن سے تین گھنٹے کم ہے۔ شینژوؤ 21 جہاز نے مقررہ وقت پر جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 44 منٹ پر شمال مغربی چین میں جیوکوان لانچ سینٹر سے پرواز بھری۔ شینژوؤ 21 کے یہ تین خلا نورد اب خلائی اسٹیشن کے 'تیانہے کور ماڈیول 'میں داخل ہوں گے۔ عملے کے ارکان میں پائلٹ اور مشن کے کمانڈر جھانگ لو شامل ہیں جو دو سال قبل خلائی مرکز کے لیے شینژؤ 15 کے مشن کا بھی حصہ تھے۔
پہلی بار خلائی مرکز کے سفر کا حصہ بننے والے دیگر دو ارکان میں وو فی (32) ایک انجینئر ہیں اور خلا کا سفر کرنے والے ملک کے سب سے کم عمر خلا باز ہیں۔ وہیں، جھانگ ہونگ جھانگ ایک پے لوڈ ماہر ہیں، جو خلا ئی مسافر بننے سے پہلے نئی توانائی اور نئے مواد پر توجہ دینے والے محقق تھے۔ جھانگ نے کہا کہ اپنے پیش رو خلا بازوں کی طرح یہ لوگ بھی تقریبا چھ ماہ تک خلائی مرکز پر رہیں گے۔ خلا میں قیام کے دوران خلا بازوں نے حیاتیاتی ٹیکنالوجی، خلائی طب، مادیات اور دیگر شعبوں میں 27 سائنسی اور عملی منصوبے چلانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ چین پہلی بار اپنے خلائی اسٹیشن پر چوہے بھیج رہا ہے۔ چینی اکیڈمی آف سائنسز کے ایک انجینئر ہان پیئی نے کہا کہ کل چار چوہوں، دو نر اور دو مادہ پر نگرانی رکھی جائے گی تاکہ یہ مطالعہ کیا جا سکے کہ بے وزنی اور محدودیت ( قید ) ان کے رویے کے طریقوں کو کس طرح متاثر کرتی ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شِنہوا کے مطابق، 60 دن سے زیادہ کی گہری تربیت کے بعد 300 امیدواروں میں سے خلا بھیجے جانے والے چوہوں کا انتخاب کیا گیا۔ سرکاری میڈیا چائنا نیشنل ریڈیو نے خبر دی ہے کہ چوہوں کے خلائی اسٹیشن میں پانچ سے سات دن تک رہنے اور شینژوؤ 20 کے ذریعے زمین پر واپس آنے کی امید ہے۔ چین کی انسانی خلائی ایجنسی کے ترجمان جھانگ جِنگبو نے کہا کہ چاند پر خلا باز بھیجنے کے ایجنسی کے منصوبے کے لیے تحقیق اور ترقی کا کام بخوبی آگے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے چین دو پاکستانی خلا بازوں کو تربیت کے لیے چین بھیجنے کے عمل میں ہے۔ خلائی ایجنسی کا منصوبہ ہے کہ ان میں سے ایک کو پے لوڈ ماہر کے طور پر ایک قلیل مدتی مشن پر بھیجا جائے، جو کسی غیر ملکی باز کا خلائی اسٹیشن کا پہلا سفر ہوگا۔