نئی دہلی:مرکزی کابینہ نے نئی تعلیمی پالیسی کو آخر کار بدھ کو منظوری دے دی اور نئی تعلیمی پالیسی میں انسانی وسائل کو فروغ کی وزارت کا نام بدل کر وزارت تعلیم کردیاگیا ہے۔ ملک کو تقریباً 34سال بعد ایک بار پھر نئی تعلیمی پالیسی ملی ہے۔
وزیراعظم نریندرمودی کی صدارت میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں اس پالیسی کو منظوری دی گئی۔ میٹنگ میں انسانی وسائل کو فروغ کے وزیر ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک بھی موجود تھے۔ڈاکٹر نشنک نے کابینہ کی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ وزیراعظم کی نئے ہندستان کی تعمیر میں نئی تعلیمی پالیسی میل کا پتھرثابت ہوجگی۔ ملک کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اتنے وسیع پیمانہ پر کسی پالیسی کو بنانے کے لئے ملک کے کونے کونے سے والدین اور گاؤں کی کمیٹیوں، عوامی نمائندوں سے تبادلہ خیال کیا گیا ہو اور اس کے بعد نئی تعلیمی پالیسی کا خاکہ تیار کیا گیا ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی میں نیشنل ایجوکیشن کمیشن، نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے قیام کے علاوہ جدید جسمانی تعلیم، یوگ، کھیل کود اور آرٹ پر بھی زور دیا گیا ہے اور تین برس سے18برس تک کے طلبا پر توجہ دی گئی ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی میں گھریلو اور مقامی زبان پر زور دیا گیا ہے ۔حکومت کو رجسٹریشن کا تناسب 2035 تک 50 فیصدی تک لے جا نا ہے ۔
اس سے پہلے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی نے اپنے دفتر میں نئی تعلیمی پالیسی بنائی تھی۔ ملک میں اس درمیان تعلیم کے شعبہ میں آئی تبدیلی کے پیش نظر حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی تیار کی تاکہ بدلے ہوئے حالات میں، خاص طورپر تکنالوجی میں آئی تبدیلی کے پیش نظر ڈیجیٹل تعلیم اور انوویشن کو اس میں شامل کیا جاسکے۔
ووکیشنل پروگرام کلاس 6 سے شروع ہوگا، ساتھ میں ، انٹرنشپ ہوگی ، مقامی کرافٹ اسٹڈی پر بھی توجہ دی جائے گی ۔پالیسی کے چوتھے باب میں بتایا گیا کہ کم از کم کلاس 5 تک تعلیم کا ذریعہ گھریلو زبان / مادری زبان / مقامی زبان / علاقائی زبان ہوگا۔ یعنی پانچ کلاس تک اسکول میں تعلیم کا ذریعہ مقامی یا علاقائی زبان رہے گا۔ نئی پالیسی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کلاس 5 سے کلاس 8 تک یا اس سے آگے بھی ریجنل لینگویج کا یہ فارمولہ لاگو رہے گا ۔ اعلی تعلیم میں اب ملٹی پل انٹری ایگزٹ کا آپشن دیا جائے گا۔ پانچ سالہ انٹیگریٹڈ کورس کرنے والے افراد کو ایم فل کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اب کالجوں کی منظوری کی بنیاد پر خود مختاری دی جائے گی۔ رہنمائی کے لئے قومی مشن چلایا جائے گا۔