نیشنل ڈیسک: امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ کی بھارت یاترا کو لے کر کانگرس کے سوالوں پر جواب دیتے ہوئے بھاجپا نے سنیچر کو پوچھا کہ ٹرمپ کا دورہ دنیا کے سب سے بڑے اور پرانے جمہوریت کی ملاقات ہے ۔ ایسے میں کانگرس اس موقعے پر خوشی کیوں نہیں محسوس کرتی ۔ بھاجپا ترجمان سمبت پاترا نے نامہ نگاروں کو کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کا قد بڑھنے سے کانگرس ناخوش کیوں ہے ۔ بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں یہ میل کا پتھر مانے جانے والا موقع ہے اور میری کانگرس کو صلاح ہے کہ وہ اداس ہونے کی بجائے دیش کی کامیابیوں پر فخر کرنا شروع کریں۔
پاترا نے کہا کہ ٹرمپ کا دورہ دنیا کی سب سے بڑی اور پرانی جمہوریت کی ملاقات ہے ۔کانگرس اس موقع پر خوشی کیوں نہیںمحسوس کرتی ۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کاروباری سودہ اور ڈیفنس سودہ آج ہم امریکہ کے ساتھ دیکھ رہے ہیں ، انہیں ایمرجنسی کے وقت ہم سوچ بھی نہیں سلتے تھے ۔ لیکن کانگرس پارٹی آ ج خود معائنہ کرنے کی بجائے سوال کر رہی ہے ۔ آج جب دنیا میں بھارت کا عالمی قد بڑھا ہے ۔ ایسے میں نا خوش ہو کر سوال جواب کرنا کانگرس کو زیب نہیں دیتا ۔ آج بھارت وہائٹ ہائوس کے کسی بھی فیصلے میں فرنٹ یا سینٹر میں رہا ہے ۔ یہ ہمارے لئے باعث فخر ہے ۔ انہوں نے کانگرس سے سوال کیا کہ کیا 10جن پتھ منموہن سنگھ کو وہ رتبہ قائم کرنے دیتا جو پردھان منتری نریندر مودی کا بین الاقوامی نیتائوں کے بیچ ہے ۔پاترا نے کہا کہ کسی بھی قوم کے لئے کچھ ا یسا موقع آتا ہے جب ہم سیاسی دل کے رو پ میں چھوٹی پہچان کو پرے رکھتے ہیں اور ایک قوم کی صورت میں سوچتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا ہی لمحہ ہے جب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور دنیا کی سب سے بڑی پرانی جمہوریت کے بیچ بیٹھک ہونے جا رہی ہے ۔
بھاجپا ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ خود ہی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت بڑی سودے بازی کرتا ہے اور اس لئے کانگرس پارٹی کوبھارت کے مفاد کی چنتاکرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ غور طلب ہے کہ نمستے ٹرمپ پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے کانگرس نیتا آنند شرما نے جمعہ کو کہا تھا کہ سرکار کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ جو انتظام ہو رہا ہے وہ ایک شہری استقبالہ کمیٹی کی طرف سے ہو رہا ہے ۔ یہ کمیٹی کون ہے ۔ یہ کب بنی ۔ اس کا رجسٹریشن کب ہوا اور اسکے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا ۔کانگرس نیتا نے کہا تھا کہ اقتصادی سیکٹر میں مدد اور بیوپار کا ماحول معقول نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ رشتہ صرف خرید داری کا نہیں ہو سکتا۔ قوم کی خودمختاری ، عزت اور دیش کے مفاد کو دھیا ن میں رکھا جائے ۔ سنجیدگی اور گہرائی ہونی چاہئے ۔ یہ دورہ صرف تصویریں کھینچوانے تک محدود نہیں ہونا چاہئے ۔ بہر حال
عالمی منچ پر بھارت کی کامیابیوںکا ذکر کرتے ہوئے سمبت پاترا نے کہا کہ جاپان ،بھارت امریکہ منچ آر آئی سی پر پردھان منتری نریندر مودی کی مدت میں اہمیت دی گئی ۔ اس سے بھارت کی عالمی تشخیص میں تیزی سے بڑھوتری ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ تب کے امریکی صدر براک اوبامہ پردھان منتری مودی کے دعوت پر بھارت یوم آزادی کے موقعے پر چیف گیسٹ کے طور پر آئے تھے ۔