نیشنل ڈیسک : ہمارے سماج میں لگاتار بڑھ رہی جنسی تشدد جیسی وارداتیں ملک کو شرمندہ کررہی ہے ۔ ریپ جیسی وارداتوں کو لے کر جم کر آواز بلند کی جارہی ہے اور کہیں نہ کہیں پولیس کو اس ذمہ دار ٹھہرا دیا جاتا ہے لیکن اس درمیان سوال یہ ہے کہ جنسی تشدد جیسے گھناؤنے جرائم ہوتے ہی کیوں ہیں ؟ اس کا جواب دیا ہے بہار پولیس کے ڈی جی پی گپتیشور پانڈے نے جن کا ایک ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا کافی وائرل ہورہا ہے ۔ جس میں ملک کی حقیقت سے روبرو کررہے ہیں ۔
https://twitter.com/Supriya23bh/status/1203229796697702402?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1203229796697702402&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.punjabkesari.in%2Fnational%2Fnews%2Fbihar-dgp-well-said-on-crime-1093659
دراصل ڈی جی پی کا یہ ویڈیو پرانا ہے ہے لیکن یہ ان دنوں خوب وائرل ہورہ اہے ۔ جس میں وہ ایک صحافی کے سوال پر بھڑکتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔ انہوں نے ملک میں بڑھ رہے جرائم کو لے کر کہا کہ جرم کو کم کرنے کی ذمہ داری صرف پولیس کی نہیں ہے ۔ سماج کی بھی ہے ۔ کبھی جات کے نام پر ، مذہب کے نام پر مجرم کی حمایت کرتے ہو ۔ جرم کو ہیرا بناتے ہو ، اس کی پوجا کرتے ہو ، مالا پہناتے ہو اور پھر جرائم روکنے کی بات کرتے ہو ۔
ڈی جی پی نے مزید کہا کہ جوم ہوتا ہے تو پولیس کا کام ہے اسے روکنا اگر نہیں روک پائی تو اس کو ڈیٹیکٹ کرنا ۔ لیکن جرم رک نہیں سکتا ، کیونکہ 15-20 سال کے لڑکے سمیک ، چرس ، گانجہ کھا پی رہے ہیں ۔ سماج کے سب لوگوں کو اٹھنا ہوگا اور جرم کے خلاف لڑنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ کون سا آدمی اس بات کی گارنٹی دے سکتا ہے کہ اب جرم نہیں ۔ یہ بھگوان بھی نہیںد ے سکتے ۔