نیشنل ڈیسک : آج ملک سپریم کورٹ بابری مسجد -رام مندر کا فیصلہ سنانے جارہا ہے جس کو لے کر سخت سکیورٹی کے انتظامات نہ صرف ایودھیا میں بلکہ تمام صوبوں اور مرکزی حکومت کے زیر انتظام آنے والے صوبوں کو ہائی الرٹ پر رہنے کو کہا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ آج صبح تقریباً ساڑھے 10 بجے اپنا تاریخی فیصلہ سنائے گا ۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں بھاجپا کے ان بڑے چہروں پر جو بابری مسجد کے انہدام میں شامل تھے ۔
اس تحریک میں جو اہم چہرہ رہا ہے وہ بھاجپا کے عظیم لیڈر کہے جانے والے لال کرشن ایڈوانی کا تھا ۔ ان کے علاوہ کلیان سنگھ ، مرلی منوہر جوشی ، اوما بھارتی ، ونے کٹیار اور رام ولاس ویدانتی کے نام آتے ہیں ۔
لال کرشن ایڈوانی :
ایڈوانی نے 1990 میں سومناتھ سے ایودھیا کے لئے رتھ یاترا نکالی اور ملک بھر سے کئی شہروں اور گاؤوں سے لوگ کار سیوا کرنے کیلئے ایودھیا پہنچ گئے ۔ ملک میں 'رام للا ہم آئیں گے ، مندر وہیں بنائیں گے ' کے نارے گونج اٹھے ۔ ایودھیا تحریک کیلئے ایڈوانی بھاجپا کے سب بڑے ہندوتو کا چہرہ بن گئے ۔ جب بابری مسجد توڑی گئی اس وقت ایڈوانی ایودھیا میں موجود تھے ۔ ان پر بابری انہدام کیلئے سپریم کورٹ میں معاملہ بھی چل رہا ہے ۔
اوما بھارتی
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اوما بھارتی کو شناخت ہی ایودھیا تحریک سے ملی ۔ بابری انہدام کے دوران بھارتی بھی ایودھیا میں موجود تھی اور عدالت میں ان کے خلاف بھی مقدمہ چل رہا ہے اور آج بھاجپا حکومت میں ان کی کافی چلتی ہے ۔
مرلی منوہر جوشی
مرلی منوہر جوشی بھی بابری انہدام کے اہم چہرہ تھے اور وہ اس وقت وہیں موجود تھے ۔ جوشی موجودہ وقت میں محض لوک سبھا ایم پی ہیں ۔
کلیان سنگھ
ایڈوانی کے بعد ایودھیا تحریک میں اگر کسی نام لیا جاتا ہے تو وہ کلیان سنگھ کا ہے ۔ بابری انہدام کے وقت کلیان سنگھ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ تھے ۔ رام مندر کے لئے انہوں نے حکومت کو قربان کردیا تھا۔ جب کار سیوک مسجد توڑ رہے تھے تب یوپی حکومت محض تماشائی بنی رہی ۔ اس تحریک کے دوسرے ہی دن مرکزی حکومت نے کلیان سنگھ کو برخاست کردیا ۔ برخاست ہونے کے بعد کلیان سنگھ نے کہا تھا کہ یہ حکومت رام مندر کے نام پر ہی بنی تھی اور ان کا مقصد پورا ہوا ۔
ان کے علاوہ ونے کٹیار ،وی ایچ پی کے اشوک سنگھل ، سادھوی رتمبھرا، آچاریہ دھرمیندر ، بی ایل شرما گری راج کشور اور وشنو ہری ڈالمیا، ماریشور ساوے ، چمپت رائے بنسل ، ستیش پردھان ، مہنت اویدھ ناتھ ، دھرمداس ، مہنت نرتیہ گوپال داس ، مہا منڈلیشور جگدیش منی ، رام ولاس ویدانتی ، وینکٹھ لال شرما پریم ، پرم ہنس رام چندر داس اور ستیش چندر ناگر بھی اس تحریک میں شامل تھے ۔ اشوک سنگھل اور گری راج اب اس دنیا میں نہیں ہیں ۔