رام مندر مسئلے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شہ سرخیوں میں چل رہا ایودھیا ایک بار پھر بحث میں ہے۔ مندر مسئلے پر کورٹ کے فیصلے سے پہلے سنتوں کی جانب سے منعقد 'رام نام جاپ 'کے پروگرام میں رام کا نام جپنا ایک حاجی کو مہنگا پڑ گیا۔ کافر کہے جانے اور دھمکیوں سے عاجز آکر حاجی نے مسجد میں معافی مانگی۔امام نے حاجی کو دوبارہ جے شری رام نہ کہنے کا حلف دلایا اور اس گناہ سے توبہ کرائی۔
اس سلسلے میں حاجی سعید نے کہا کہ اب جے شری رام نہیں بولوں گا، ہون میں نہیں جاؤں گا۔ لوگوں نے کہا کہ تم اسلام سے خارج ہو۔انہوں نے کہا کہ میں نے رام کو اپنا خدا نہیں سمجھا، ادب کے لحاظ سے کہا تھا۔کوئی عبادت نہیں کی۔حاجی سعید نے کہا کہ ایسا نہیں تھا کہ وہاں کوئی میرا مذہب تبدیل کرا رہا تھا۔ میرے ساتھ نہ تو کوئی زبردستی کی گئی اور نہ ہی کسی نے غلط سلوک کیا تھا۔
بتا دیں کہ ایودھیا کیس کو لے کر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے سنت پرم ہنس تپسوی چھاؤنی میں رام مندر کی تعمیر کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے رام نام کے جاپ کا انعقاد کیا تھا، جس میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے بھی شرکت کی تھی ،اس میں خواتین بھی تھیں۔
مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے بھی رام نام کا جاپ کیا تھا، جن میں سعید بھی تھے۔ پروگرام کے آرگنائزر سنت پرم ہنس نے کہا کہ اس وقت ہندو دھرم آچاریوں کے ساتھ کچھ قوم پرست مسلم بھی تھے اور مسلم خواتین بھی۔انہوں نے کہا کہ کسی مسلم کو کسی مولانا نے گناہ قبول کرایا، یہ افسوسناک ہے۔یہ ملک کی جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔