National News

جموں کشمیر میں لگی پابندیوں کاایک ہفتے میں جائزہ لے حکومت، ضروری خدمات کے لئے انٹرنیٹ فوراً بحال ہو:

جموں کشمیر میں لگی پابندیوں کاایک ہفتے میں جائزہ لے حکومت، ضروری خدمات کے لئے انٹرنیٹ فوراً بحال ہو:

جموں و کشمیر میں آئین کے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بعد سے ہی جموں و کشمیر میں بہت سی  پابندیاں لگائی گئی تھیں۔ حالانکہ  حکومت آہستہ آہستہ ان پابندیوں کو ہٹا رہی ہے۔وہیں جمعہ کو وادی میں لگی پابندیوں کو لے کر دائر درخواست پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئےعدالت نے  کہا کہ حکومت ایسے غیر معینہ مدت کے لئے انٹرنیٹ کو بند نہیں کر سکتی۔

PunjabKesari
عدالت نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے پابندی لگانے والے تمام احکامات کو ایک ہفتے کے اندر  جائزہ لینے کو کہا  اور حکم دیا کہ  سبھی ضروری خدمات کیلئے انٹرنیٹ شروع کیا جائے۔ عدالت نے اپنے احکامات میں کہا کہ انٹرنیٹ پر غیر معینہ مدت تک پابندی عائد کرنا ٹیلی کمیونیکیشن ضابطوں کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ ۔سپریم کورٹ  نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں شخص کی آزادی سب سے اہم ہے۔ اس کے علاوہ  عدالت نے یہ بھی کہا کہ غیر معمولی حالات میں ہی انٹرنیٹ بند کیا جانا چاہئے۔ جموں کشمیر  میں لوگوں کا تحفظ اور آزادی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔

PunjabKesari

جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی بنچ نے ’کشمیر ٹائمز‘ کی ایڈیٹر انورادھا بھسین اور کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کی عرضیوں پر فیصلہ سناتے ہوئےمذکورہ  احکامات جاری کئے ۔ عدالت نےانٹرنیٹ کی دستیابی کو اظہار رائے کی آزادی کا ایک ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر لمبے وقت تک پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔عدالت نے مرکزی کے زیر ِ انتظام علاقہ کی انتظامیہ سے کہا کہ وہ ان سبھی احکامات کو منظرِ عام پر لائے ، جن کے تحت کریمینل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نا فذ کی گئی تھی 
بتادیں کہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وہاں لگائی گئی پابندیوں کو 21 نومبر کو صحیح ٹھہرایا تھا۔ مرکز نے عدالت میں کہا تھا کہ حکومت کے حکومت کے احتیاطی اقدامات کی وجہ سے ریاست میں نہ تو کوئی شخص ہلاک ہوا اور نہ ہی ایک بھی گولی چلانی پڑی۔



Comments


Scroll to Top