سرینگر:پاکستان کی بوکھلاہٹ اس کے ذریعے سرحد پار سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنائے جانے سے صاف دکھائی دیتی ہے۔ پاکستان کی ناپاک حرکتوںکو لے کر آرمی چیف جنرل بپن راوت نے صاف لہجے میں کہا ہے کہ پی او کے میں دہشت پسندوں کا قبضہ ہے۔ آرمی چیف نے پاکستان کو دو ٹوک یہ بھی کہاکہ ہمیں اس بات کایقین ہے کہ ہمارے 'الٹی میٹ مشن' سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ' الٹی میٹ مشن' حاصل کرنے میں ہمیں وقت ضرور لگ سکتا ہے لیکن آخر میں دُھند چھٹے گی اور اُجالاہوگا۔
انہوں نے کہاکہ جس علاقے پر پاکستان کی طرف سے غیر قانونی طورپر قبضہ کرلیاگیا ہے وہ پاکستان سرکار کے ذریعے کنٹرول میں نہیں ہے۔ یہاں دہشت پسندوں کا کنٹرول ہے۔ پی او کے دراصل دہشت پسندوں کے کنٹرول والا دیش یا پاکستان کا ایک دہشت پسندوں کے غلبے والاولڈ حصہ ہے۔
آرمی چیف نے کہاکہ جب ہم جموںکشمیر کہتے ہیں تو وہ پوری ریاست جموں کشمیر ہوتا ہے ، میں پی او کے ،گلگت اور بالتستان بھی شامل ہیں۔ پی او کے اور گلگت بالتستان اس لئے ایک مقبوضہ علاقہ بن گیا ہے کیونکہ اس پر ہمارے مغربی پڑوسیوں نے غیر قانونی طورپر قبضہ کررکھاہے۔
آرمی چیف نے یہ بھی کہاکہ کشمیر میں قیامِ امن بنائے کیلئے ہمارے فوجی دن رات کام کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آرٹیکل370 کو ہٹائے جانے کے بعد جموں کشمیر کو دیش کے باقی حصوں کی طرح سدھار میں مدد ملے گی۔
جنرل راوت نے کہا کہ جموں کشمیر میں دہشت پسندوں کے ذریعے (جو پاکستان مقبوضہ کشمیر کو کنٹرول کرتے ہیں) امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ کبھی ان دہشت پسندوں نے دوسرے صوبوںسے آئے سیب بیوپاریوں کی ہتیا کردی تو کبھی دکانداروںکو دکانیں کھولنے سے منع کرتے ہوئے دھمکایا۔ اتنا ہی نہیں سکول کھولے جانے کے بعد بھی ان دہشت پسندوں نے بچوں کو خوف زدہ کرتے ہوئے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ دراصل یہ سب پاکستان کی طرف سے سوچا سمجھا ایک منصوبے اور چال ہے ۔