Latest News

این آر سی کیساتھ مل کر سی اے اے ہندوستان کے مسلمانوں کے درجے کو کر سکتا ہے متاثر : رپورٹ

این آر سی کیساتھ مل کر سی اے اے ہندوستان کے مسلمانوں کے درجے کو کر سکتا ہے متاثر : رپورٹ

واشنگٹن : کانگریشنل ریسرچ سروس ( سی آر ایس ) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی نریندر مودی حکومت کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) کو قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کے ساتھ لانے سے ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے ۔ یہ رپورٹ 18 دسمبر کو آئی ۔ 
رپورٹ میں کہا گیا کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ملک کی شہریت سے متعلق عمل  میں مذہبی پیمانے کو جوڑا گیا ہے ۔ سی آر ایس امریکی کانگرس کی ایک آزاد ریسرچ یونٹ  ہے جو گھریلو اور عالمی اہمیت کے مدعوں پر وقت وقت پر رپورٹ تیار کرتی ہے تاکہ ایم پیز ان سے جڑے فیصلے لے سکیں لیکن انہیں امریکی کانگرس کی سرکاری رپورٹ نہیں مانا جاتا ہے ۔ ترمیمی قانون پر سی ایس آر کی یہ پہلی رپورٹ ہے ۔ 

PunjabKesari
اس میں کہا گیا ہے کہ یونین حکومت کی این آر سی کے منصوبہ کو سی اے اے کے ساتھ لانے سے ہندوستان کے لگ بھگ 20 کروڑ مسلم اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون کے مطابق پاکستان ، بنگلہ دیش  اور افغانستان میں مذہبی طور پر ستائے ہوئے 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان میں آئے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستان کی شہریت دینے کا التزام ہے ۔ سی آر ایس  نے دو صفحات کی رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان کا شہریت قانون  1955 غیر قانونی تارکین وطن  کے شہری بنانے کو لے کر منع کردتا ہے ۔ تب سے اس قانون میں کئی ترامیم کی گئیں لیکن ان میں سے کسی میں بھی مذہبی پہلو نہیں تھا ۔ 
سی آر ایس کا دعویٰ ہے کہ ترمیم کے اہم باتیں  جیسے کہ تین ممالک کے مسلمانوں کو چھوڑ کر 6 مذاہب کے تاریکن وطن کو شہریت کی اجازت دینا ہندوستان کے آئین کی کچھ دفعات خاص کر دفعہ 14 اور 15 کی مخالفت کر سکتا ہے ۔ اس میں کہا گیا ۔ قانون کے حمایتیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان ، بنگلہ دیش یا افغانستان میں مسلمانوں کو ہراسانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور سی اے اے آئینی ہے کیونکہ یہ ہندوستانی شہریوں نہیں مہاجرین سے متعلق ہے ۔ حالانکہ یہ صاف نہیں ہے کہ دیگر پڑوسی ممالک کے مہاجرین کو اس سے باہر کیوں رکھا  گیا ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان کے احمدیہ اور شیعہ جیسے مسلم اقلیتوں کو سی اے اے کے تحت کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے ۔ '



Comments


Scroll to Top