آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کی اتوار کو لکھنؤ میں ہوئی کل جماعتی میٹنگ کے بعد اعلان کیا ہے کہ بابری مسجد رام مندر متازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پربورڈ نظر ثانی کی اپیل داخل کرے گا ۔ساتھ ہی بورڈ نے بابری مسجد کی اصل زمین کے علاوہ دوسرے کسی مقام پر زمین کو لینے سے انکار کردیا ۔
https://twitter.com/shaik_hussam/status/1196010304280252416?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1196010304280252416&ref_url=https%3A%2F%2Fm.dailyhunt.in%2Fnews%2Findia%2Furdu%2Fthe%2Bsiaset%2Bdaily%2Burdu-epaper-siaset%2F-newsid-148028382
ایودھیا قضیہ کے بعد ریاستی راجدھانی میں ممتاز پی جی کالج میں بورڈ کی ہوئی ایمرجنسی میٹنگ کی صدرات بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے کی ۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ کے بعد میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بابری مسجد کے کو کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بورڈ اراکین کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں یہ محسوس کیا گیا کہ عدالت عظمی کے مذکورہ فیصلے میں کئی پہلوں پر باہمی تضاد ہے۔ لہٰذا متفقہ طور پرفیصلہ کیا گیا ہے کہ اس ضمن میں نظر ثانی کی اپیل داخل کی جائے۔
ساتھ ہی بورڈ نے پایا کہ مسجد کے لئے 5 ایکڑ زمین لینا اسلام کے منافی بتایا ہے مسجد کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے ایودھیا میں 5 ایکڑ زمین دستیاب کرنے کی ہدایت کے بعد بورڈ کی جانب سے زمین نہ لینے کے فیصلے کے شرعی پہلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مسلم پرسنل لا ء بورد کے سیکرٹری مفتی محفوط عمرین نے کہا کہ ایک بار مسجد جہاں بنا دی جاتی ہے وہ شروعی طور پر تاقیامت مسجد ہی رہتی ہے۔ اس کو کسی دوسرے مقام پر منتقل نہیں کی جاسکتا اور نہ ہی اس کے عوض میں کسی بھی قسم کا بدل قبول کرنا جائز ہے، خواہ ہو کسی بھی شکل میں ہو۔ شریعت کے اسی نقطہ نظر کے پیش نظر بورڈ نے زمین بھی نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بابری مسجد کے کنوینرو مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے ممبر اور اس قضیہ میں وکیل ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ ہماری عبادت گاہ کو توڑا گیا تھا اور آئین میں حاصل ہمارے حقوق کے تحت ہم نے عدالت میں ٹائٹل سوٹ فائل کیا تھا۔ یہ انصاف کی روح کے عین مخالف ہے کہ ٹائٹل سوٹ کے معاملے میں ہمیں دوسری جگہ پر تھوڑی سی زمین فراہم کردی جائے، لہٰذا ہم بورڈ میں ریویو پٹیشن داخل کریں گے اور اس کے لئے اس قضیہ میں مدعی مولانا محفوظ الرحمان، محمد عمر اور مصباح الدین بورڈ کے فیصلے کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینئر وکلا ء سے بات کرنے کے بعد اگر ضرورت پڑی تو اس معاملے میں جودیگر مدعین ہیں ان کے افیڈیویڈ کو بھی لگایا جائیگا۔