National News

ایمس کو عطیہ میں ملے 723  لوگوں کے دل ، 1000 مریضوں کو دی گئیں نئی زندگیاں

ایمس کو عطیہ میں ملے 723  لوگوں کے دل ، 1000 مریضوں کو دی گئیں نئی زندگیاں

نئی دہلی: آل انڈیا ا  نسٹی ٹیوٹ( ایمس )کے ڈاکٹروں نے عطیہ  میںملے دل کی مدد سے حال ہی میں پانچ سال کے ایک بچے کے والو کی مرمت کر اسے نئی زندگی دی۔ایمس  کے کارڈیوتھوریسک اینڈ ویسکیولر ڈپارٹمنٹ ( سی ٹی وی ایس )نے ہوموگرافٹ والو کے ذریعے پیدائش کے وقت سے سنگین بیماری سے برسرپیکار جس بچے کی جان بچائی ہے وہ اس طرح کا 1000  واں مریض ہے ۔
سی ٹی وی ایس کے سربراہ ڈاکٹر شیو چودھری نے بتایا کہ ہوموگرا فٹ  کا ایک جسم سے نکال کر دوسرے جسم میں ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔ دل کی سرجری میں ہوموگرافٹ کا  انتہائی اہم کردار ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہوموگرافٹ  والو ٹشیوکو سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں سے ان کے اہل خانہ کی رضامندی کے بعد لیا جاتا ہے۔ 

PunjabKesari
ایمس کو723 لوگوں کے دل عطیہ میں ملے
 ڈاکٹر شیو چودھری نے بتایا کہ اب تک ایمس کو  723 لوگوں کے رشتہ داروں نے دل عطیہ کئے جن سے 1564 والو اور دیگر ٹشو محفوظ کئے گئے۔ چودھری نے بتایا کہ یہ دو طرح کے مریضوں میں انتہائی مفید ہے۔ پہلی ان بچوں میں جن کے دل میں پیدائش کے وقت سے  ہی پریشانی ہوتی ہے۔ جیسے کچھ بچوں میں لنگس (پھیپھڑوں) کے ساتھ وابستگی اور داہنی طرف کا دل مکمل طور پر تیار نہیں ہوتا ہے۔ اس طرح کے بچوں کے لئے ہوموگرافٹ انمول ہے۔ دوسرا، مریض کے اپنے  متعدی  انفیکشن کی وجہ والو خراب ہو جاتا ہے۔

PunjabKesari
ایک دل سے 4 مریضوں کا علاج 
ڈاکٹر چودھری کے مطابق کسی حادثے میں یا کسی باہری چوٹ کی وجہ سے  جان گنوانے والے شخص کی موت کے 24 گھنٹے کے اندر ہمیں جسم سے دل نکالنا  ہوتا ہے ۔اس کے ساتھ اس کے آس پاس کی کچھ جڑی چیزوں جیسے مین برین اور اس سے جڑی  آرٹری کو بھی لیا جاتا ہے ۔ہارٹ سرجری میں ایک شخص کے دل  اور ہومو گرافٹ سے دو سے چار مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے،جس میں  دو والوز ،  آرٹریز پیری کارڈیم شامل ہیں ۔ڈاکٹر چودھری نے بتایا  کہ  مردہ شخص کے  پوسٹ مارٹم سے پہلے اس کے اہلِ خانہ  سے اعضا  کو  عطیہ کرنے کی درخواست کی جاتی ہے ۔اس کے لئے میڈیکل  رضاکارانہ تنظیم اور اے آئی آئی ایم ایس واقع  آرگن رٹرائیول اینڈ بنکنگ آر گنائزیشن ( او آر بی او) کوشش کرتی ہے ۔

PunjabKesari
آپریشن پر خر چ محض پانچ ہزار روپے 
ڈاکٹر چودھری نے بتایا کہ ایمس میں علاج کرانے والے مریضوں کے لئے آپریشن انتہائی کم شرح پر یعنی صرف پانچ ہزار روپے پر دستیاب ہے، جبکہ  بازار میں  دستیاب دوسرے متبادل کے  استعمال میں 2 سے 4 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم خرچ کے بعد بھی ہوموگرافٹ والو اور ٹشوز کی دستیابی انتہائی کم ہے۔یہاں تک کی  ایمس میں بھی ان مریضوں کے انتظار کی فہرست طویل ہے۔ اس کا بڑا سبب ہے معاشرے میں جسم کے اعضا عطیہ کرنے کے تئیں لوگوں میں کم بیداری ۔سماجی دقیانوسی تصورات کی وجہ سے لوگ موت کے بعد اہل خانہ  اعضا کو عطیہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔مردہ جسم  کے عطیہ کئے گئے اعضا سے  کئی بیش قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں ۔
 غور طلب ہے  کہ  ایمس میں 1994  میں پروفیسر اے سمبپت کی جانب سے کارڈیو تھوریسک اینڈ ویسکیو لر سرجری ( سی ٹی وی ایس ) ڈیپارٹمنٹ میں  والوز بنک کا قیام کیا گیا  تھا ۔ یہ ملک کا سب سے پرانا اور کامیاب ہارٹ والو بنک اور مشرقی ہندوستان میں واحد دل کے والو کا بنک ہے ۔
 



Comments


Scroll to Top