National News

فاروق عبداللہ کے بعد کئی نیتاؤں پرلٹکی پی ایس اے کی تلوار،  عمر  اور محبوبہ بھی لسٹ میں

فاروق عبداللہ کے بعد کئی نیتاؤں پرلٹکی پی ایس اے کی تلوار،  عمر  اور محبوبہ بھی لسٹ میں

سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سابق وزیر سجاد غنی لون، عمران رضا انصاری، این سی کے مبارک گل، پی ڈی پی کے سابق وزیر نعیم اختر اور عبدالرحمان ویری، سرتاج مدنی، پیرزادہ  منصور، خورشید عالم، فاروق اندرابی، این سی کے الطاف کلو سمیت مختلف پارٹیوں کے سیاسی لیڈروں کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد احتیاطا ًحراست میں لیا گیا ہے۔مانا جا رہا ہے کہ ان میں سے کئی لیڈروں کو حکومت پی ایس اے لگا سکتی ہے ۔
آپ کو بتا دیں کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد گزشتہ 41 دنوں سے نظربند سابق وزیر اعلی اور سری نگر سے این سی ممبر پارلیمنٹ  ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی قانون(پی ایس اے) کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔یہ کارروائی اتوار کی رات کو کی گئی۔اس کے بعد ان کی گپکارر واقع رہائش کو ہی جیل قرار دے دیا گیا ہے۔آس پاس کے علاقوں میں خاردار تار  لگا دیئے گئے ہیں۔فاروق جموں و کشمیر کے تین بار وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔
فاروق کو پی ایس اے کے لوک آرڈر کی  فراہمی کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جو کسی شخص کو بغیر کسی  مقدمے کے  چھ ماہ تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔پی ایس اے کے تحت دو التزامات ہیں۔ایک پبلک آرڈر اور دوسرا  ریاست کی سلامتی کے لئے خطرہ۔پبلک آرڈر والے  التزام کے تحت کسی شخص کو بغیر مقدمے کے چھ ماہ اور دوسرے کے تحت دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

PunjabKesari
سابق وزیر اعلی کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کی اپیل کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ کی طرف سے پیر کو مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے جواب مانگنے سے ایک دن پہلے عبداللہ کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا۔عرضی  ایم ڈی ایم  کے کے لیڈر وائیکو نے دائر کی تھی۔انہوں نے عبداللہ کی رہائی کی مانگ کی تھی ، تاکہ  وہ چنئی میں منعقد ایک پروگرام میں شامل ہو سکیں۔وائیکو اور عبداللہ چار دہائی سے قریبی دوست رہے ہیں۔پی ایس اے صرف جموں کشمیر میں لاگو ہے، جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں قومی سلامتی قانون(این ایس اے) ہے ۔فاروق عبداللہ کے بیٹے اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور دیگر کئی لیڈر بھی پانچ اگست سے حراست میں ہیں۔
نیشنل کانفرنس پارٹی صدر فاروق عبداللہ کی پی ایس اے کے تحت گرفتاری کو چیلنج کرنے کے لئے قانونی راستہ اپنائے گی ۔پارٹی کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ محمد اکبر لون نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس پی ایس اے لگانے کا کوئی دلیل نہیں ہے، لیکن اگر انہوں نے عبداللہ کے خلاف پی ایس اے لگایا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ہم صرف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ہم آئینی اور قانونی راستہ اپنائیں گے۔کہا کہ حکومت کا قدم بدقسمتی کی بات ہے اور یہ ایک شرم کی بات ہے کہ عبداللہ کے خلاف یہ قانون لگایا گیا ہے۔ اگر یہاں کوئی ایسا تھا جو بھارت کی بات کرتا تھا تو وہ عبداللہ تھے۔اگر کسی پر نشانہ لگایا گیا تو وہ عبداللہ تھے۔ آج بھارت ان کے ساتھ اس طرح سے برتا ؤکر رہا ہے۔یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔
 



Comments


Scroll to Top