زمین کی جنت کہے جانے والے جموں و کشمیر آج سے ایک بار پھر سیاحوں کے لئے کھل رہا ہے۔ 2 اگست کو امرناتھ یاترا کو درمیان میں روک کر ریاستی انتظامیہ نے ایک ایڈوائزری جاری کر ریاست میں موجود تمام مسافروں کو وادی چھوڑنے کو کہا تھا، اور دہشت گردانہ حملے کے خدشہ کے مد نظر سیاحوں کے جموں کشمیر میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی ۔ اب قریب 70 دن کے بعد اس ایڈوائزری کو واپس لے لیا گیا ہے۔ آرٹیکل 370 کے غیر مؤثر ہونے کے بعد پہلی بار سیاح آسانی سے وادی میں جا سکیں گے۔
گورنر ستیہ پال ملک نے پیر کو مشیر اور چیف سیکرٹری کے ساتھ جموں و کشمیر کے حالات پر جائزہ میٹنگ کی تھی۔اس دوران انہوں نے اس ایڈوائزری کو واپس لینے کی بات کہی تھی اور 10 اکتوبر سے آرڈر لاگو ہونے کی بات کہی تھی۔
کیا اب بھی آسان ہے کشمیر جانا؟
آج سے کشمیر میں سیاحوں کی انٹری تو شروع ہو رہی ہے لیکن اب بھی وادی میں کچھ ایسی دقتیں ہیں جن سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مثال کے طور پر اب بھی وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ کی سہولت مکمل طور پر شروع نہیں ہوئی ہے۔کشمیر میں ابھی بھی کئی علاقوں میں موبائل انٹر نیٹ خدمات پر پابندی ہے ۔چپے چپے پر سیکورٹی فورسز تعینات ہیں، کئی جگہ لینڈ لائن کی سہولت بھی شروع ہو چکی ہے۔
370 ہٹنے سے پہلے جاری ہوئی تھی ایڈوائزری
مرکزی حکومت نے 5 اگست کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو غیر مؤثرکرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اس سے پہلے 2 اگست کو امرناتھ یاترا کودرمیان میں روک کر تمام مسافروں کو سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیکر وادی سے باہر نکالا گیا تھا اور وادی میں چپے چپے پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی ہو گئی تھی۔اس کے بعد ہی وادی کشمیر میں بیرونی سیاحوں کے جانے پر پابندی تھی۔
اس قدم کے تین دن بعد 5 اگست کو مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا اور کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے حکومت نے وادی میں سھی فون لائن اور موبائل خدمات پر بھی روک لگادی تھی ،اس دوران جموں کشمیر کے کافی لیڈران کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لئے سکیورٹی فورسز کو تعینا ت کیا گیا تھا ۔ لیکن اب گورنر کی جانب سے دو مہینے سے زیادہ تک لگی اس پابندی ہٹا دیا گیا ہے۔
کالج - یونیورسٹیاں بھی کھل گئیں
غور طلب ہے کہ وادی میں 9 اکتوبر سے کالج، یونیورسٹی کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔اس سے پہلے تمام اسکولوں کو بھی کھولنے کا حکم جاری ہو گیا تھا، اگرچہ اب بھی طالب علموں کے اسکول آنے کی تعداد میں کمی ہی ہے۔دوسری طرف جموں میں مسلسل سیاح اب جا رہے ہیں اور پورے علاقے میں حالات معمول پر ہونے کی جانب گامزن ہیں۔