نئی دہلی : 16 دسمبر 2012 کو دہلی میں ایک دل دہلانے والی واردات ہوئی ۔ چلتی بس میں ایک لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا اور درندوں نے بیچ سڑک پر متاثرہ کو اسی حالت میں پھینک دیا ۔ اس واردات کو سات ہوگئے ہیں اور نربھیا آج بھی انصاف کے انتظار میں ہے ۔ حالانکہ نربھیا کے مجرمین کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے لیکن ابھی انہیں پھندے پر نہیں لٹکایا گیا ۔ حیدرآباد گینگ ریپ کے بعد ایک بار پولیس پھر سے ملک میں نربھیا کے مجرمین کو جلد سے جلد سزا دینے کی مانگ کی جارہی ہے۔ بتا دیں کہ کے بعد نربھیا 13 دنوں تک موت سے لڑی تھی اور آخر کار 29 دسمبر کو اس نے دم توڑ دیا تھا ۔ انسانیت کو شرمسار کرنے وہ واردات جس نے سڑک سے پارلیمنٹ تک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو رلا دیا تھا ۔
ملک کے دارالحکومت دہلی پر ایک بدنما دھبے کی مانند ٹھہری ہوئی یہ واردات آج بھی اتنی خوفناک لگتی ہے جتنی 7 سال پہلے تھے ۔ اسی رات کو چلتی بس میں پانچ بالغ اور ایک نابالغ نے جس طرح سے نربھیا کے ساتھ حیوانیت کا کھیل کھیلا وہ غیر فطری ہی نہیں بلکہ حیوانیت تھی ۔ 23 سالہ نربھیا کی پیرا میڈیکل کی طالبہ تھی ۔ وہ فلم دیکھنے کے بعد اپنے دوست کے ساتھ بس میں سوار ہوکر منِرکا سے دواریکا جارہی تھی ۔ بس میں ان دونوں کے علاوہ 6 دیگر لوگ سوار تھے ۔ جنہوں نے نربھیا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی ۔ مخالفت کرنے پر مجرمین نے نربھیا کے دوست کو اتنا پیٹا کہ وہ بے ہوش ہوگیا ۔ رات کے اس گھنے اندھیرے اور سڑک پر دوڑتی اس تیز رفتار میں اب صرف نربھیا اکیلی تھی ۔ اس نے کافی دیر تک دردنوں کا سامنا کیا لیکن اس کی ہمت جواب دے چکی تھی ۔ ان سب نے نربھیا کے ساتھ اجتماعی طور پر آبروریزی کی ۔ یہی نہیں ان میں سے ایک نے زنگ لگی لوہے کی راڈ سے نربھیا کے ساتھ گھنونی حرکت کی ۔ اس حیوانت کی وجہ سے نربھیا کی آنتیں جسم سے باہر نکل آئی تھیں ۔ بعد میں ان شیطانوں نے نربھیا اور اس کے دوست کو جنوبی دہلی کے مہِپال پور کے نزدیک وسنت وہار علاقے میں چلتی بس سے پھینک دیا تھا ۔
آدھی رات کے بعد وسنت وہار علاقے میں کچھ لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پولیس نے متاثرہ کو سنگین حالت میں دہلی کے صفدر گنج ہسپتال میں داخل کرایا ۔ یہ معاملہ میڈیا میں سرخیوں میں چھا گیا تھا ۔ اس درندگی سے ہر کوئی غصے میں تھا ۔ ملزمین کی گرفتاری کو لے کر آواز اٹھنے لگی ۔
واردات کے دو دن بعد دہلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزم بس ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ جس کا نام رام سنگھ بتایا گیا ۔ بعد میں پولیس نے جانکاری دی کہ اس معاملے میں 4 ملزمین کو گرفتار کرلیاگیا ہے ۔ پولیس سبھی ملزمین سے لگاتار پوچھ تاچھ کررہی تھی ۔ پورے ملک میں واردات کے خلاف مظاہرے ہورہے تھے لوگ سڑکوں پر اتر آئے تھے اور پورے ملک کی نگاہیں صرف پولیس کی جانچ اور کارروائی پر لگی ہوئی تھیں ۔
29 دسمبر 2012
ان سب کے بیچ نربھیا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی تھی ۔ اس کا دہلی کے صفدر گنج ہسپتال میں علاج چل رہا تھا لیکن حالت میں سدھار نہ ہونے پر اسے سنگا پور بھیجا گیا ۔ وہاں ہسپتال میں علاج کے دوران وہ زندگی کی جنگ ہار گئی ۔ رات کے قریب سوا 10 بجے نربھیا اس دنیا کو الوداع کہہ گئی ۔