نئی دہلی : ممبئی میں واقع ٹاٹا میموریل سینٹر نے حال ہی میں کہا کہ ہندستان میں ہر سال کینسر کے علاج کی وجہ سے لگ بھگ 6 کروڑ لوگ غریبی کی لائن سے نیچے چلے جاتے ہیں ۔ سینٹر نے کہا کہ خطرناک بیماری سے مریضوں پر سنگین اقتصادی بوجھ پڑ رہا ہے ۔ خاص کر شمالی - مرشقی صوبوں میں لوگوں کیلئے کیونکہ انہیں بہتر علاج کیلئے 2-3 دنوں کی ٹرینوں سے ممبئی جانا پڑتا ہے ۔
سینٹر نے بتایا کہ ملک میں 16 لاکھ کے قریب کینسر کے مریض ہر سال سامنے آتے ہیں جن میں سے 8 لاکھ مریضوں کی ہر سال موت ہو جاتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 7 لاکھ کے قریب ہر سال کینسر کے نئے مریض سامنے آرہے ہیں اور دو تہائی سے بھی کم لیڈر علاج کروا پاتے ہیں ۔
ملک میں کینسر کے علاج کی سہولت کی صورتحال پر ایک بھیانک تصویر دکھاتے ہوئے ٹاٹا میموریل سینٹر نے پینل کو اطلاع کیا ،' موجودہ بنیادی ڈھانچہ اس مسئلے (کینسر کا علاج) کو سلجھا پانے کے قابل نہیں ہے ۔ جیسا ہم نے گذشتہ سال دیکھا ہے ۔ ٹاٹا میموریل سینٹر کے مطابق کینسر کے دو تہائی مریضوں کا ہی علاج پرائیویٹ ہسپتال میں ہورہا ہے کیونکہ اس بیماری سے لڑنے کا سرکاری ڈھانچہ ناکافی ہے ۔
کینسر سے ہونے والی اموات کی تعداد میں بھی تیزی ہورہی ہے ۔ 2018 میں 8 لاکھ اموات ہوئیں جو 2035 میں بڑھ کر 13 لاکھ ہو جائیں گی ۔ کینسر کے سستے علاج کے لئے حخومت نے پارلیمانی کمیٹی کو ماڈل بنانے کیلئے کہا ہے ۔ راجیہ سبھا ممبر جے رام رمیش کی صدارت والے پینل نے حال ہی میں یہ رپورٹ کی ہے ۔