واشنگٹن : امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ڈون حملے میں مارے گئے ایران کے اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کی 'نئی دہلی اور لندن تک میں دہشت گردانہ سازشوں' کو رچنے میں اہم کردار تھا ۔ ٹرمپ نے سلیمانی کو نشانہ بنا کر حملہ کر نے کے فیصلے کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا کہ 'دہشت گردی کا اقتدار ختم ہو گیا '۔ جنرل سلیمانی ایران کے القدس کے سربراہ تھے ۔
سلیمانی نے کروایا تھا امریکی سفارتخانے پر حملہ
جمعہ کے روز بغداد عالمی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئے ان کے قافلے پر کئے گئے امریکی ڈرون حملے میں وہ مارے گئے ۔ حملے میں ایران کے طاقتور حشد الشابی نیم فوجی فورسز کے نائب سربراہ اور کچھ دیگر ایران حمایتی مقامی ملشیا بھی مارے گئے ۔ ٹرمپ نے فلوریڈا میں مارِ لاگو میں نامہ نگاروں سے کہا،' عراق میں امریکہ کو نشانہ بنا کر کئی راکٹ حملے کئے گئے جن میں ایک امریکی شخص کی موت ہوگئی ہے اور امریکہ کے چار فوجی شدید طور پر سے زخمی ہوگئے ۔ اس کے علاوہ بغداد میں ہمارے سفارتخانہ پر حملہ سلیمانی کے حکم پر کیا گیا تھا ۔
بہت پہلے کر دینا چاہئے تھا سلیمانی کا خاتمہ
انہوں نے ،' سلیمانی نے اپنے برے ارادوں سے بے قصور لوگوں کو مروایا اور نئی دہلی اور لندن تک میں بھی دہشت گردانہ حملوں کی سازش میں کردار ادا کیا ۔ آج ہم سلیمانی کی جارحیت کا شکار ہوئے لوگوں کو یاد کرتے ہوئے اور انہیں عزت دیتے ہیں ۔ ہمیں اس میں امن ملے گی کہ اس کے دہشت گردانہ کا اقتدار اب ختم ہوگیا ۔
ٹرمپ نے کہا کہ سلیمانی مغربی ایشیا کو گذشتہ 20 سالوں سے غیر مستحکم کرنے کیلئے دہشت گردانہ کرنے کیلئے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل تھا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جمعہ کو جو کیا اسے وہ بہت پہلے کردینا چاہئے تھا اور اس سے کافی زندگیاں بچائی جا سکتی تھی ۔ حال ہی میں سلیمانی نے ایران میں مظاہرین کی جارحیت سے دمن کیا ۔ ایران کے ساتھ بڑھ رہی کشیدگی پر ٹرمپ نے کہا کہ سلیمانی کی موت سے جنگ نہیں شروع ہوگی ۔