نئی دہلی: دہلی تشدد کو انجام دینے کے لئے2000سے زیادہ باہری غنڈوں کو 24 گھنٹے کے لئے دو سکولوں میں ٹھہرایا گیا تھا۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے ایک وفد کی تیار کردہ ابتدائی رپورٹ میں یہ ایک نتیجہ سامنے آیا ہے۔ حالانکہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا آنا ابھی باقی ہے۔ کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور ممبر کرتار سنگھ کوچر نے شمال مشرقی دہلی کے تشدد زیادہ علاقوں کا دورہ کیا۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا دہلی تشدد کو انجام دینے کے لئے اسکولوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس پر پولیس کو جوابدہ ہونا چاہئے۔ اس جگہ باہری غنڈے کیسے پہنچے؟ اور صرف یہی نہیں ڈاکٹر ظفرالاسلام کے مطابق، 2000لوگوں کے ہجوم کو 24 گھنٹے سے زیادہ کے مدت کے لئے یہاں رہنے اور انہیں اپنے منصوبوں پر عمل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیو وہار میں وفد کو دو ایسے سکول ملے ہیں جن پر غنڈوں نے قبضہ کر رکھا تھا جو علاقے کے باہر سے آئے تھے۔ پہلا راجدھانی پبلک سکول ہے جسے فیصل فاروق چلاتے ہیں اور دوسرا ڈی آر پی کانوینٹ سکول ہے جو پنکج شرما کے زیر انتظام ہے۔ دونوں سکولوں کے بیچ ایک دیوار ہے۔
پہلے اسکول میں ڈرائیور راج کمار نے کمیشن کو بتایا کہ پیر کے روز، 24 فروری کو رات تقریباً 6.30 بجے 500 افراد زبردستی ان کے سکول میں گھس آئے۔ انہوں نے ہیلمٹ پہن رکھے تھے اور اپنے چہرے چھپائے ہوئے تھے۔ وہ اگلے 24 گھنٹوں تک وہاں رہے۔
علاقے میں اگلی شام پولیس فورس کے آنے کے بعد غنڈے یہاں سے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان تھے جن کے پاس اسلحے وغیرہ تھے اور وہ سکول کی چھت سے سڑک کے اطراف میں واقع دوسرے مکانوں پر پٹرول بم پھینکتے تھے۔ وہ کمپیوٹر اور دیگر سامان جسے وہ لے جا سکتے تھے، لے گئے اور جو نہ لے جا سکے اسے جلا دیا۔ وہیں، ڈی آر پی اسکول کے بارے میں بھی وفد کو یہی بتایا گیا کہ یہاں بھی وہی غنڈے تھے۔ تاہم یہاں 1500 سے زائد غنڈے تھے جو 24 کی شام سے یہاں اگلے 24 گھنٹوں تک رہے اور اس دوران انہوں نے تشدد کی واردات انجام دی۔