Latest News

امریکہ میں لوگوں نے کیا مظاہرہ،  ''چین کو آزاد کرو'' کے لگائے نعرے

امریکہ میں لوگوں نے کیا مظاہرہ،  ''چین کو آزاد کرو'' کے لگائے نعرے

واشنگٹن:چین میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے پھیلا ؤ کو روکنے کے لیے عائد کی گئی سخت پابندیوں اور سیاسی تبدیلی کے لیے جاری مظاہروں کی حمایت میں  امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے قریب اتوار کو تقریبا 200 افراد نے جمع ہوکر موم بتیاں روشن کیں اور 'چین کو آزاد کرو'  کے نعرے لگائے۔ فریڈم پلازہ پر مظاہرین نے چینی صدر شی جن پنگ اور ان کی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی  تانا شاہی نہیں ، کوئی سنسرشپ نہیں۔ کچھ لوگ ہاتھوں میں کورے کاغذ لئے نظر آئے جو پارٹی جامع سینسر شپ کے خلاف  ایک علامت تھے ۔
  کچھ نے ' چین کو آزاد کرو' کے نعرے لگائے ۔ چین کے ارومکی شہر میں 25 نومبر کو آگ لگنے سے 10 افراد کی ہلاکت کے بعد  یہ مظاہرے شروع ہوئے۔ حکام نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ انفیکشن کی پابندیوں کی وجہ سے فائر فائٹرز یا لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم، جو لوگ پہلے ہی انفیکشن کے پھیلا ؤکو روکنے کے لیے پابندیوں سے پریشان تھے، اس واقعے کے بعد مزید مشتعل ہوگئے۔ ایک چینی طالب علم نے کہا کہ میرا ان عوامی مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں تھا جب تک کہ یہ میرے ساتھ نہ ہوا۔ کووڈ سے متعلق پالیسی واقعی غیر منصفانہ ہے۔
طالب علم نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر صرف اپنا اُپ نام  لیو بتایا۔ لیو نے کہا، اب جب کہ میں ایک ایسے ملک میں ہوں جہاں اظہار رائے کی آزادی ہے، میرے حقوق کا تحفظ کیا جا سکتا ہے، میں اپنی پوری( بات رکھنے کی )  کوشش کروں گا ۔   اویغور، تبتی اور دیگر نسلی اقلیتی برادریوں کی کمیونسٹ پارٹی کے ارکان بھی احتجاج میں شریک ہوئے، جن کی مبینہ طور پر نگرانی کی جاتی ہے اور کمیونسٹ پارٹی انہیں قابو میں رکھنے کے لیے نشانہ بناتی ہے۔ ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "چین کے بہادر نوجوانوں سے میری حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ  ان کے آواز اٹھانے کے بعد ہم کیسے نہ ان کا ساتھ دیں ؟  میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top